Orhan

Add To collaction

اممیدنو کا روشن سوےر

بعد میں نبیل کی بابت پتہ چلا کہ نور العین اس کے پاپا کے بیسٹ فرینڈ کی بیٹی ہے، جو ایم اے اکنامکس فائنل ائیر کی ہونہار طالبہ ہے مگر معاشی پریشانی اور باپ کی بیماری کی وجہ سے لاسٹ سمسٹر میں با قاعدہ کلاسز نہیں لے گی اور اب تمام پروفیسرز کے تعاون سے وہ فائنل ائیر میں صرف امتحان دینے یونیورسٹی جائیں گے اسے اس کامنی سی لڑکی سے جو پہلے ہی ملاقات کے فسوں میں اس کے دل کے قریب ہوگئی تھی اس سے ہمدردی محسوس ہوئی، دوسرے دن وہ تھوڑا وقت سے پہلے آ گیا اتفاق سے اس وقت نور العین بھی اپنے کیبن میں کمپیوٹر کے ساتھ مصروف پائی گئی۔

"السلام علیکم مس نور؟‘‘ شاہ بخت نے گلا کھنکھارتے ہوئے اسے متوجہ کیا ، اور جو اپنے کام میں بری طرح منہمک تھی اس نے چونک کر شاه | بخت کو دیکھا تو اس کی پیشانی پر شکنیں آ گئیں یونیورسٹی میں اس کی شاندار وجاہت و دولت کا کافی چرچا تھا لڑکیوں کا شہد کی مکھی کی طرح اس کے گرد منڈلانا اسے بالکل پسند نہیں تھا وہ اسے بھی بگڑا ہوا رئیس زادہ سمجھتی۔

"وعلیکم السلام !“ اس نے مارے باندھے جواب دیا' نبیل سے پتہ چلا تھا کہ شاہ بخت بھی اسی آفس میں جاب کر رہا ہے زیادہ تفصیل نہیں بتائی تھی نہ ہی اس نے کوئی دلچسپی ظاہر کی تھی، اس نے سوچا ہو گا یہ بھی امیر زادے کی تھریلنگ کا کوئی انداز کہ لائف میں کچھ تبدیلی کے لئے اس طرح ملازمت کی جائے۔

اور کیسی ہیں آپ؟ اس دن کے بعد آپ یونیورسٹی میں نظر نہیں آئیں؟"

ہے' شاه بخت مزید بات آگے بڑھانے کے لئے بات برائے بات کی۔

بجائے اسائنمنٹ تیار کرو جوانکل نے کل تمہارے سر کے بل گرادے‘‘ حوالے کیا تھا ورنہ ہمیں انہیں گھوڑے سمیت

اوہ ہاں، میں اسی سلسلے میں تمہارے پاس آیا تھا، مجھے کچھ پوائنٹ سمجھ نہیں آرہا، سوجان سے

"مسٹر شاہ! شاید یہ میرا پرسنل میٹرہے' آپ کو اس طرح میری ذاتیات کی بابت پوچھنے کا کوئی حق نہیں، آپ نبیل میرے کے دوست اور یہاں پر میرے کولیگ ہیں اس لحاظ سے آپ کا احترام کرتی ہوں مگر برائے مہربانی آئندہ اتنی بے تکلفی کا مظاہرہ نہیں کیجیے گا، امید ہے آپ کو میری بات بری نہیں لگی ہو گی۔ ‘‘ یہ کہہ کر وہ فائل اٹھائے ایم ڈی کے روم کی طرف بڑھ گئی' نبیل جو کافی دیر سے دونوں کی گفتگو سن رہا تھا نور کے جاتے ہی اس کے سامنے آیا۔

"ہاہاہا شاہ بخت کی بولتی ایک نازک سی لڑکی نے بند کر دی جس کی ذہانت کے آگے کسی کی نہیں چلتی آج ایک لڑکی سے شکست کھا گیا ہاہاہا۔“ شاہ بخت اس کی بات سن کر مسکرانے لگا۔

"ارے واہ! شاہ بخت جیسے جلالی انسان میری بات پر غصے کی بجائے مسکرارہے ہیں، آج اور بڑے بڑے انقلاب آرہے ہیں، خیریت تو ہے یار، مجھے تو دال میں کچھ کچھ کالا لگ رہا ہے، کہیں دل ول کا کوئی معاملہ تو نہیں اگر ایسا ہے تو بھائی ابھی سے اپنے ناتواں دل کو سمجھا لے کہ یہ

کسی اور حسینہ عالم کے زلف کا اسیر ہو جائے نورالعین جیسی پر اعتماد اور اپنے ارادوں میں اٹل لڑکی کے سامنے تیری دال نہیں گلنے والی، نبیل کی اپنی لن ترانیاں جاری تھیں۔

" کہتے ہیں منہ اچھا نہ ہو تو بات اچھی کر لینی چاہیے مگر اچھی بات کہنے کے لئے بھی دماغ کی ضرورت ہے جو تمہارے پاس ہے نہیں لہذا تم فضول میں قیاس کے گھوڑے دوڑانے کی بجاۓ اسائنمنٹ تیار کرو جو انکل نے کل تمہارے حوالے کیا تھا ورنہ کہیں انکل تمہیں گھوڑے سمیت سر کے بل نہ گرا دے۔"

   1
0 Comments